نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من أذن انتي عشرة سنة وجبت له الجنة، وكتب له بتأذينه في كل مرة ستون حسنة، وبإقامته ثلاثون حسنة)).
ابن ماجه والحاکم.
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے.
پھر شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں اس مؤذن کی فضیلت بیان کی گئی ہے جو مذکورہ مدت تک پورے صبر واستقامت کے ساتھ خالصۃ لوجہ اللہ اذان دیتا ہے………. لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اذان جیسی اتنی عظیم عبادت اور اسلامی شعیرہ ہو علماء کرام کی اکثریت نے چھوڑ دیا ہے، شاید ہی کسی عالم کو کسی مسجد میں اذان دیتے دیکھو گے، بلکہ بعض علماء تو اذان دینے میں شرم محسوس کرتے ہیں، جبکہ امامت کیلئے ہاتھا پائی پر تل جاتے ہیں.
سلسلۃ الأحاديث الصحیحۃ (1/ 104)