یقینا سنن و نوافل پر مداومت کرنا افضل ہے ، تاہم اگر کوئی کسی مہینے میں ایام بیض کے روزے رکھے اور کسی مہینے میں چھوڑدے تو کوئی حرج نہیں، لہذا ایام بیض کے روزے کی نیت سے اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں روزے رکھتا ہے تو جائز ہے۔ لیکن اگر کسی کے پیش نظر پندرہویں شعبان کے قیام اللیل اور ایک دن کے روزہ کی فضیلت میں وارد موضوع اور منگھڑت روایت ہو اور وہ بطور حیلہ دو دن تیرہویں اور چودھویں کے روزے بھی رکھتا ہو تو یہ عمل غیر مشروع ہوگا کیونکہ روزہ رکھنے والے کا بنیادی مقصد صرف پندرہویں شعبان کا روزہ ہے نہ کہ ایام بیض کے روزے۔ علامہ شیخ ربیع مدخلی حفظہ اللہ تعالی نے اپنے فتوی ٰمیں مذکورہ تفصیل بیان کی ہے جو مزاج شریعت کے عین مطابق ھے۔
ماہ-شعبان-کے-روزے-چند-وضاحتیں_