سوشل میڈیا کے بڑے فتنوں میں سے ایک سلفیت کا دعوی رکھنے والے ہر شخص کو سلفی سمجھنے کا فتنہ ہے۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک عوام الناس کی با ٓسانی رسائی نے فتنوں کے انتشار میں جلتی آگ میں تیل چھڑکھنے کا کام کیا ہے۔ منحرفین نے سلفیت کا لبادہ اوڑھ کر سلفیت میں نقب زنی کی خوب کوششیں کی ہیں۔ سلفی نوجوانوں کو اچکنے کا ان کاطریقہ کار یہ ہے کہ یہ پہلے پہل اہل بدعت کے تئیں ان کے دل کو نرم کرتے ہیں، پھر اہل بدعت سے تقارب سکھاتے ہیں پھر ایک قدم مزید ٓگے بڑھا کر اہل بدعت سے دوستی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب اصول سلفیت پر حملہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو فہم سلف کی پابندی سے آزاد کرتے ہیں پھر یہ باور کراتے ہیں کہ سلفی منہج کوئی متفقہ منہج نہیں نہیں بلکہ اس میں علما کی دو آرا پائی گئی ہیں (جبکہ یہ نہایت قبیح جھوٹ ہے) نیز اپنی خود ساختہ تقسیم کے ذریعہ علما کو دو حصوں میں بانٹ کر ائمہ سلف کے اساطین اور کبار علما پر تکفیر اور متشدد ہونے کا حکم صادر کرتے ہیں۔ جب یہ حربہ ناکام ہوتا ہوا نظر آنے لگتا ہے تو کبھی جدید اور قدیم سلفیت کی من گھڑت تقسیم کر کے اور کبھی سعودی سلفیت اور برصغیری سلفیت کا شوشہ چھوڑ کر نوجوانوں کو گمراہی کے راستے پر لگاتے ہیں۔
الحمد اللہ! سلفیت کے تمام اصول کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہیں۔ اس منہج پر اعتراض کرنے والے دلوں کی کجی کے شکار ہیں یا علم سے نا بلد ہیں۔
گزشتہ چند سالوں میں سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ موضوع بحث ’’اہل بدعت کے ساتھ تعامل‘‘ کا مسئلہ رہا ہے۔ خلط مبحث اور اصطلاحات کی عدم توضیح نے مسئلے کو مزید الجھا کر رکھ دیا۔ ان اصطلاحات میں ’’اہل بدعت‘‘ کے مفہوم کی توضیح وتعیین سب سے اہم مسئلہ ہے۔ زیر نظر مضمون اسی قضیے کے حل کی ایک کوشش ہے۔
اہل-بدعت-کی-اصطلاح-مفہوم-اور-ضابطہ-1