لفظِ ’’فقہ‘‘ کے اطلاقات
لفظ فقہ کا اطلاق مختلف ادوار میں مختلف معانی پر کیاجاتا رہا ہے۔
ابتداء عہد میں فقہ سے مراد؛ راہ آخرت کا علم اور نفس کی تباہکاریوں اور اعمال کو برباد کرنے والے عناصر وغیرہ کا ادراک ہوا کرتا تھا۔ اسی طرح اس دنیائے فانی کی کم مائیگی وبے بضاعتی سے اچھی طرح واقفیت اور دل میں اخروی نعمتوں کی شدید حرص وتمنا رکھنا بھی لفظ فقہ کے معانی میں داخل تھا۔
اس کے بعد لفظِ فقہ کے عموم میں اتنی وسعت پیدا ہوئی کہ اس میں تمام علوم شریعت داخل ہوگئے۔ اسی مناسبت سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی جانب منسوب ایک کتاب کا نام الفقہ الاکبر(سب سے بڑی فقہ) ہے، جس کا موضوع علم توحید ہے، کیونکہ علم توحید کو شریعت کے تمام علوم میں اولین درجہ حاصل ہے۔
اس کے بعد فقہ کی اصطلاح کا استعمال مروجہ علمِ فقہ پر ہونے لگا۔ گویا اس آخری مرحلے میں؛ احکام شرعیہ عملیہ کو ان کے تفصیلی دلائل سے جاننے کا نام فقہ قرار پایا۔
(دیکھیں: إحياء علوم الدين للغزالي(١/٣٢)، المدخل المفصل لبكر أبو زيد(١/٤١)، البحر الرائق شرح كنز الدقائق (١/٣) اور الروض المربع شرح زاد المستقنع للبهوتي(١/٥٧) وغيره)
عبداللہ عبدالرشید سلفی
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ۔