تالیف: نجلاء السبیل۔
مترجمین: فضیلۃ الشیخ محمد فضل الرحمن ندوی۔ حافظ سیف الرحمن حفظ الرحمن تیمی۔
الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم وعلی آلہ وصحبہ أجمعین، اما بعد!
زیر نظر کتاب علم و فضل سے آراستہ سعودی خاتون محترمہ نجلاء السبیل کی تالیف لطیف ہے۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں اللہ تعالیٰ کے (28) اسمائے حسنیٰ کا تعارف کرایا ہے، ان کے معانی و مفاہیم کی وضاحت کی ہے اور ان کی تہوں میں پوشیدہ علم و حکمت، بصیرت و ہدایت اور دنیا و آخرت کی کامیابی کے خزانے کا اسلاف کرام کی تحریروں اور تشریحات کی روشنی میں بڑی مہارت اور خوبصورتی کے ساتھ انکشاف کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو اسلام کی نعمت سے سرفراز کرنے کے بعد اس دین حنیف کے طفیل بے شمار بیش بہا خزانوں سے نوازا ہے۔ نعمت اسلام کے بعد اس کی جو پانچ بنیادیں ہیں وہ اپنے آپ میں بہت بڑے خزانے کی حیثیت رکھتی ہیں، شرط یہ ہے کہ ان کی اہمیت اور قیمت کا شعور ہمیں حاصل ہو جائے۔ اسی طرح امر بالمعروف، نہی عن المنکر، صدقہ و خیرات، توبہ و استغفار اور رب تعالیٰ کا خوف و خشیت اور اس کے حضور خشوع و خضوع کی کیفیت ایک مومن کے لئے اللہ پاک کے عطا کردہ بیش بہا خزانے ہیں۔ ان میں یقینی طور پر دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران اور سرخرو ہونے کی ضمانت ہے۔ ان ہی بیش بہا خزانوں میں سے ایک قیمتی خزانہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ ہیں۔ یہ اسمائے حسنیٰ معانی و مفاہیم کا ایسا گہرا سمندر ہیں کہ جب بندہ اس کی تہوں میں اترتا ہے تو اسے علم و حکمت کے انمول موتی ہاتھ لگتے ہیں اور وہ حیران رہ جاتا ہے کہ رب کائنات کتنا عظیم، کیسا رحیم اور کیسی قدرت مطلقہ کا حامل ہے۔ اسمائے حسنیٰ کے ذریعہ رب تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کا احساس ہونے کے بعد بندہ کو خود کے حقیر و ذلیل اور ذرّۂ بے مقدار ہونے کا ادراک بھی ہوتا ہے جو اپنے آپ میں ایک بہت بڑی نعمت ہے جس کا موازنہ دنیا بھر کی دولت و ثروت، جاہ و حشمت اور سلطنت و بادشاہت سے بھی نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ مادی چیزیں عرفان رب اور عرفان ذات کے سامنے کوئی معنی نہیں رکھتی ہیں۔
یہ میری بہت بڑی خوش نصیبی ہے کہ اس عمدہ و قیمتی تالیف کے کچھ اجزاء مجھے اردو میں ترجمہ کرنے کے لئے حاصل ہوئے۔ تقریبا تیس برسوں سے ترجمہ کا کچھ نہ کچھ کام کرنے کی توفیق مجھے حاصل ہوتی رہی ہے، لیکن اس کتاب کے مضامین کو پڑھنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ اس پایہ کا کوئی علمی و روحانی مواد آج تک میری نگاہوں سے نہیں گزرا تھا۔ میں اس کتاب کے مضامین میں بالکل کھو گیا اور پوری دلجمعی کے ساتھ اسے اردو کا قالب دینے میں لگ گیا۔ احادیث نبویہ کے ترجمے کے استثناء کے ساتھ کسی بھی علمی و فکری کتاب یا مضامین کا ترجمہ کرنے میں مجھے وہ لذت حاصل نہیں ہوئی جو اس کتاب کے کچھ اجزاء کے ترجمے کے دوران مجھے حاصل ہوئی۔ خاص طور پر اصلاح احوال اور تزکیۂ قلب کے لئے جو خوراک اس کتاب میں مجھے حاصل ہوئی وہ درجنوں پیر و مرشد کی رہنمائی سے بے نیاز کرنے والی تھی۔ مجھے یقین ہے کہ صحیح الفکر اور سلیم الفطرت قارئین اس کتاب کا سنجیدگی کے ساتھ بغور مطالعہ کرنے کے بعد میری ان باتوں کی ضرور تصدیق کریں گے۔
قارئین کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اسے افادۂ عام کے لئے اردو زبان میں پیش کیا جا رہا ہے۔ چونکہ اس کے مضامین عام اور سادہ نہیں ہیں بلکہ اس میں قلب و نظر کی باتیں ہیں، اس میں انسان کے قلب و روح کو مخاطب کیا گیا ہے لہذا اس کے مطالعہ کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر ناگزیر ہوگا تاکہ اس کے مضامین سے کما حقہ استفادہ ممکن ہو سکے۔
مجھے اور تمام با ذوق قارئین کو علم و فضل کے اعلیٰ مقام پر فائز سعودی خاتون محترمہ نجلاء السبیل کا مشکور و ممنون ہونا چاہیے کہ انہوں نے اللہ پاک کے چند اہم اسمائے حسنیٰ سے متعلق اسلاف کرام کی حکیمانہ تشریحات و اقوال کو بڑی مہارت کے ساتھ ایک لڑی میں پرو دیا ہے اور جا بجا قرآنی آیات اور صحیح احادیث نبویہ سے استدلال نے اس کی افادیت میں چار چاند لگا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کا بہترین و بے پایاں اجر عطا فرمائے۔
میں بہت مشکور ہوں اپنے با صلاحیت عزیز، ہونہار اور علم دوست شاگرد عزیزم سیف الرحمٰن تیمی (طالب جامعۃ اسلامیہ مدینہ منورہ) کا جنہوں نے اس عظیم تالیف سے میری ملاقات کرائی اور میرے لئے اس سے علمی و روحانی استفادہ کی راہ ہموار کی، اللہ پاک انہیں بھی اجر عظیم سے نوازے۔
اخیر میں پروردگار عالم رب ذو الجلال والاکرام کے سامنے دست بدعا ہوں کہ وہ ہم سب کو اس شاندار تالیف سے کما حقہ استفادہ کی توفیق عطا فرمائے، ہمارے قلب کا تزکیہ کر دے، ہمارے باطن کو پاک کر دے اور اپنی عظمت و کبریائی کا تصور ہمہ وقت دل میں بسائے رکھنے کی راہ آسان کر دے۔ آمین یا رب العالمین
والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ أجمعین
محمدفضل الرحمٰن ندوی
دہلی، الھند
21/نومبر 2021ء